پاکستان کرکٹ ٹیم کو استحکام کی ضرورت ہے، تجربات کی نہیں

 پاکستان کرکٹ ٹیم کو استحکام کی ضرورت ہے، تجربات کی نہیں

پاکستان کرکٹ کے شائقین اپنی ٹیم سے بے حد محبت کرتے ہیں اور جب معاملات خراب ہوتے ہیں تو وہ اپنی رائے کا برملا اظہار کرتے ہیں۔ حال ہی میں، عاقب جاوید کے انتخابی فیصلے شائقین میں تشویش پیدا کر رہے ہیں، جو سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی قومی ٹیم کو کسی فرنچائز کی طرح تجرباتی بنیادوں پر نہیں چلایا جانا چاہیے۔

پاکستان کرکٹ، لاہور قلندرز نہیں ہے

عاقب جاوید کا لاہور قلندرز کی حالیہ کامیابی میں بڑا کردار رہا ہے۔ لیکن پاکستان کی قومی ٹیم کوئی پی ایس ایل فرنچائز نہیں جہاں کھلے عام تجربات کیے جا سکیں۔ یہ ٹیم پہلے ہی پچھلے چھ سالوں سے مشکلات کا شکار ہے اور اب اسے ایک مستحکم اور متوازن اسکواڈ کی ضرورت ہے۔

Aqib Javeed

حالیہ سلیکشنز کے مسائل

سب سے بڑی تنقید فہیم اشرف اور خوشدل شاہ کے انتخاب پر کی جا رہی ہے جو ان کی بنگلہ دیش پریمیئر لیگ (بی پی ایل) کی کارکردگی کی بنیاد پر ہوا۔ حتیٰ کہ بنگلہ دیش بھی اپنی قومی ٹیم کا انتخاب بی پی ایل کی کارکردگی پر نہیں کرتا، تو پاکستان کیوں کر رہا ہے؟ قومی ٹیم کے انتخاب کا انحصار مقامی کرکٹ اور بین الاقوامی تجربے کی مستقل کارکردگی پر ہونا چاہیے، نہ کہ مختصر ٹی ٹوئنٹی لیگز پر۔

مکمل آل راؤنڈرز اور اسپنرز کی ضرورت

پاکستان کرکٹ نے ہمیشہ ورلڈ کلاس آل راؤنڈرز اور اسپنرز پیدا کیے ہیں، مگر حالیہ سلیکشنز میں جز وقتی کھلاڑیوں پر انحصار کیا گیا ہے، جس سے ٹیم کا توازن بگڑ گیا ہے۔ اس وقت سب سے زیادہ ضرورت ایسے مستند آل راؤنڈرز اور مکمل اسپنرز کی ہے جو تمام فارمیٹس میں موثر کردار ادا کر سکیں۔

حل کیا ہے؟

1.    کھلاڑیوں کا انتخاب میرٹ پر کریں قائداعظم ٹرافی اور پاکستان کپ جیسے ملکی ٹورنامنٹس کی کارکردگی کو اہمیت دیں۔

2.    قلیل مدتی حل سے گریز کریں بی پی ایل یا پی ایس ایل جیسے ٹی ٹوئنٹی لیگز قومی ٹیم کے انتخاب کی بنیاد نہیں ہونی چاہئیں۔

3.    بولنگ اٹیک کو مضبوط کریں پاکستان کو خصوصی اسپنرز اور مستند آل راؤنڈرز کی ضرورت ہے، نہ کہ جز وقتی کھلاڑیوں پر انحصار۔

4.    طویل مدتی وژن اپنائیں ٹیم کے انتخاب میں ایسے فیصلے کیے جائیں جو مستقبل کے استحکام کو یقینی بنائیں، نہ کہ فوری حل پر اکتفا کیا جائے۔

پاکستان کرکٹ کے شائقین ایک ایسی ٹیم کے مستحق ہیں جو میرٹ پر منتخب ہو، نہ کہ کسی فرنچائز لیگ میں مختصر کارکردگی کی بنیاد پر۔ سلیکٹرز کو طویل مدتی استحکام پر توجہ دینی چاہیے، نہ کہ تجربات پر۔ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ کی سنہری روایات کو دوبارہ زندہ کیا جائے اور ایک متوازن ٹیم تیار کی جائے۔

#PakistanCricket 
#PCB
#CricketSelection
#PSL
#BPL 
#AqibJaved 
#TeamPakistan
#TeamPakistan
#Bbarazam
#iccchampionstrophy2025


 


Previous Post Next Post

Contact Form